کتاب باب آیت

متّی 8

 8

 ایک کو ڑھی کی شفا:

  1 جب وہ پہاڑ سے نیچے اُترا تو ایک بڑی بھیڑ اُس کے پیچھے ہو لی۔  2 ایک کوڑھی اُس کے سامنے آیا اور اُسے سجدہ کر کے کہا، ”اَے خُداوند اگرتوُ چاہے تو مُجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔“  3 یسُوعؔ نے اُسے چھُؤ کر کہا،  ”میں چاہتا ہو ںکہ تُو پاک صاف ہو جا“ اور وہ اُسی وقت کوڑھ سے پاک صاف ہو گیا۔  4 یسُوعؔ نے اُس سے کہا،  ”دیکھو! یہ بات کسی کو نہ بتانا۔ بلکہ جا کر اپنا آپ کاہنوں کو دِکھااور اپنے ساتھ موسیٰ ؔکی شریعت کے مطابق کوڑھ سے صاف ہونے کے بعد جو نذریںمقرر ہیں، لیتا جا۔ تاکہ سب کو پتہ چل جائے کہ توُٹھیک ہو گیا ہے۔“

 رُومی افسر کے نوکر کی شفا:

  5 جب یسُوعؔ واپس کفرِنحوم ؔ میں داخل ہوا تو ایک رُومی فوجی افسر یسُوعؔ کے پاس آیا اور مِنّت کرتے ہوئے کہنے لگا۔  6 اَے خُداوند! میرا خادم جسے فالج ہے نہایت تکلیف کی حالت میں گھر میں پڑا ہے۔  7 یسُوعؔ نے جواب میں کہا،  ”میں آکر اُسے شفا دُوں گا۔“   8 فوجی افسر نے جواب میں کہا، ”اَے خُداوند! میں اِس لائق نہیں کہ تُو میرے گھر آئے۔ اگر تُو یہاں ہی سے صرف کہہ دے تَو میرا خادم شفاپا جائے گا۔“  9 جیسے میں دُوسرے کے اختیار میں ہوں ا ور سپاہی میرے اختیار میں ہیں۔ جس کو کہتا ہوں جا، وہ جاتاہے جس سے کہتا ہوں آ، وہ آتا ہے اور جب کسی نوکر سے کچھ کرنے کو کہتا ہوں، تو وہ کرتا ہے۔  10 یسُوع ؔ نے یہ سُن کر حیرانگی سے اپنے پیچھے آنے والو ں کی طرف دیکھ کر کہا،  ”میں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ ایسا ایمان میں نے سارے اسرائیل میں بھی نہیں دیکھا۔   11  ”اور میں تُم سے یہ کہتاہوں بے شمار لوگ مشرق اور مغرب سے آ کر خُد اکی بادشاہی میں ابرہامؔ، اضحاق ؔاور یعقوبؔ کے ساتھ دعوت میں شامل ہوں گے۔   12  ”لیکن اسرائیلؔ کے فرزند جنہیں بادشاہی میں داخل ہونا تھا، باہر اندھیرے میں پھینکے جائیں گے جہاں رونا اور دانتوں کا پیسنا ہو گا۔“   13 پھر یسُوعؔ نے رُومی افسر سے کہا،  ”جیسا تُو نے ایمان رکھاویسا ہی ہو۔“ اُسی وقت اُس کانوکر شفا پا گیا۔

 کئی مریضوںکی شفا:

  14 جب یسُوعؔ پطرسؔ کے گھر آیا تودیکھا کہ اُس کی ساس کوبُخار ہے۔  15 یسُوعؔ نے اُس کے ہاتھ کو چھؤا تو اُس کا بخار اُتر گیااور وہ اُٹھ کر اُس کی خدمت کرنے لگی۔  16 اُس شام بُہت سے بدرُوح گرفتہ لوگ یسُوعؔ کے پاس لائے گئے۔ اُس نے حُکم دے کر بدرُوحوں کو اُن میں سے نکال دیا۔ اور سب بیماروں کو اچھا کر دیا۔  17 تاکہ وہ بات جو یسعیاہ ؔنبی نے کہی تھی پوری ہوکہ:

 ”اُس نے آپ ہماری کمزوریاں لے لیں اور بیماریاں اُٹھا لیں۔“ (یسعیاہؔ۵۳: ۴)

  18 جب یسُوع ؔنے اپنے گرد ایک بڑی بھیڑ کو دیکھا تو شاگردوں کو جھیل پار جانے کا حُکم دیا۔  19 شرع کے ایک عالم نے یسُوع ؔ کے پاس آکر کہا، ”توُجہاں بھی جائے گا میں تیرے پیچھے چلوں گا۔“  20 یسُوع ؔ نے اُس سے کہا،  ”لُومڑیاں اپنی بِلوں میں رہتی ہیں اور پرندے اپنے گھونسلوں میں مگر اِبن آدم کے پاس سر دھرنے کی جگہ نہیں۔“   21 پھر شاگردوں میں سے ایک نے کہا، ”اَے خُداوند! مُجھے اپنے گھر جانے دے تاکہ اپنے باپ کو جو مر گیا ہے دفن کروں۔“  22 یسُوعؔ نے اُس سے کہا،  ”تُومیرے پیچھے چل اور مُردوںکو اپنے مُردے دفن کرنے دے۔“

 طوفان کو تھما دینا:

  23 یسُوعؔ اپنے شاگردوں کے ساتھ کشتی میں بیٹھ کرروانہ ہوا۔  24 اچانک جھیل میں بڑا طوفان اُٹھا اور کشتی لہروں میںڈگمگانے لگی، لیکن یسُوعؔ سو رہا تھا۔  25 شاگردوں نے چِلّاتے ہوئے یسُوعؔ کو جگا یا اور کہا ”اَے خداوند! ہمیں بچا، ہم ڈُوبنے لگے ہیں۔“  26 یسُوعؔ نے اُن سے کہا،  ”تُم اتنا کیوں ڈرتے ہو؟ تُمہارا ایمان تو بُہت کمزور ہے۔“ تب اُس نے ہوا اور پانی کو ڈانٹ کر تھما دیا اور جھیل میں سکون ہو گیا۔  27 شاگرد یہ دیکھ کر بُہت حیران ہوئے اور آپس میںکہنے لگے کہ یہ کون ہے جس کا حُکم ہوا اور پانی بھی مانتے ہیں؟

 گدرِینیوں کے علاقہ میں:

  28 جب وہ جھیل کے پار گدرِینیوںؔ کے علاقے پہنچا تو دو آدمی جن میں بد رُوحیں تھیں، قبروں سے نکل کر اُس سے ملے۔ وہ اتنے خطرناک تھے کہ کوئی اُس راستے سے نہیں گُزرتا تھا۔  29 اُنہوں نے چِلّاکر اُس سے کہا، ”اَے خُدا کے بیٹے یسُوعؔ! تیرا ہمارے ساتھ کیا کام؟ کیا تو ہمیں وقت سے پہلے عذاب میں ڈالنے آیا ہے؟ کیونکہ اُس نے اُنہیںاُس شخص میں سے نکل جانے کو کہا تھا۔  30 اُس جگہ سے کچھ ہی دُور بُہت سے سُؤر چر رہے تھے۔  31 بدرُوحوں نے اُس کی منت کی کہ اگر تو ہمیں نکالتا ہے تو ہمیں اُن سُؤروں میں بھیج دے۔  32 یسُوعؔ نے اُن سے کہا،  ”جاؤ“ ، بدرُوحیں اُن آدمیوں سے نکل کی سُؤروں میں چلی گئیں اور سارے سُؤر پہاڑ کے کنارے سے گر کر جھیل میں جاپڑے اور ڈُوب کر مر گئے۔  33 سُؤروں کو چرانے والے بھاگ کر شہر میں گئے اور ہر کسی کو اِس بات کی خبر دی اور اُن آدمیوں کا حال بھی بیان کیاجن میں بدرُوحیں تھیں۔  34 یہ سُن کر سارا شہر یسُوعؔ سے ملنے نکلا اوراُس سے مل کر منِّت کی کہ ہمارے علاقے سے چلا جائے۔