کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13

2 کُرنتھِیوں 1

 1

  1 پولُسؔ کی طرف سے جو خُدا کی مرضی سے یسوُعؔ مسیِح کا رسُول ہے اور بھائی تیِمُتھیس کی طرف سے کُرِنتھیس ؔ میں موجود خُدا کی کلیسیا اور اَخیہؔ کے مُقدسوں کے نام۔

  2 ہمارے خُدا باپ اور خُداوند یسُوعؔمسیِح کا فضل اور اطمینان تُمہیں حاصل ہو۔

  3 ہمارے خُداوند یسُوعؔ مسیِح کے باپ کی جو رحمتوں اور ہر طرح کی تسلی کا منبع ہے حمد اور تعریف ہو۔

  4 یسُوع ؔمسیِح ہماری مصیبتوں میں ہمیں تسلی دیتا ہے تاکہ ہم بھی اُس تسلی کے باعث جو اُس نے ہم کو بخشی ہے مصیبت زدہ لوگوں کو تسلی دے سکیں۔  5 جس قدر ہمیں مسیِح کی خاطر دُکھ ملتے ہیں اُسی قدر زیادہ ہمیں اُس کی تسلی حاصل ہوتی ہے۔  6 ہمارا مصیبتوں کا اُٹھانا تُمہاری تسلی اور نجات کے لیے ہے اورجب ہم تسلی پاتے ہیں تو اِس سے یقینا تُمہیں بھی تسلی ملتی ہے تاکہ ہماری مصیبتوں میں تُم صبر کرسکو۔  7 اور ہمیں پُورا یقین ہے جس طرح تُم ہماری مصیبتوں میں شریک ہواُسی طرح تُم ہماری تسلی میں بھی جو خُدا ہمیں دے گا شریک ہو گے۔  8 اے بھائیو! اوربہنو! آسیہ ؔ میں ہم پرکیسی مصیبت پڑی اُس کے بارے میں آپ کو بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ یہ ایسی مصیبت تھی جو ہماری طاقت اور برداشت سے باہر ہو گئی۔  9 ہم نے تو اپنی موت کا یقین کر لیا تھاتاکہ اپنے آپ پر بھروسا نہ کریں بلکہ خُدا پر جو مُردوں کو زندہ کرتا ہے۔  10 اُس نے ہم کوموت جیسے بڑے خطرے سے بچایااور پھر بھی بچائے گا۔ اورہمیں پُوری اُمید ہے کہ وہ ہمیں بچاتا رہے گا۔  11 تُم بھی ہمارے واسطے دُعائیں کر کے ہماری مدد کر سکتے ہو۔ تاکہ اُن نعمتوں کے لیے جو بُہت سی دُعاؤں سے ہمیں ملی ہیں بہت سے لوگ ہمارے لیے شُکرگُزاری کریں۔

  12 ہمیں اِس بات پر فخر ہے کہ ہم بڑی سنجیدگی اور پاکیزگی سے زندگی گُزار تے ہیںجو خُدا کے لائق ہے۔ کیونکہ ہمیں اپنی انسانی حکمت سے زیادہ خُدا کے فضل پر بھروسا ہے۔  13 ہمارے خطوں میں جو کچھ تُم پڑھتے اور سمجھتے ہو ہم نے و ہی کچھ لکھا ہے ایسا کچھ نہیں لکھا جو سمجھ نہ آئے۔ اُمید ہے تُم جلد پُورے طور پر سمجھ جاؤ گے۔  14 اگرچہ اَب سب کچھ نہیں سمجھتے جب تُم سمجھ جاؤ گے تو خُداوندیسُوعؔ کے آنے پر ہم تُمہارا فخر ہوں گے جیسے تُم ہمارا فخر ہو۔

  15 مُجھے اِن سب باتوں کے لیے تُم پر بھروسا ہے۔ اِس لیے میں نے چاہا کہ تُمہارے پاس آ کر تُمہیں ایک اور نعمت دُوں۔  16 میں مقدونیہؔجاتے ہوئے تُمہارے پاس آؤں گا اور واپسی پر بھی تُمہارے پاس ٹھہروں گاپھرٹھہروں گاپھرتُم مُجھے یہُودیہؔ کی طرف روانہ کر دینا۔  17 کیا میں اپنے منصُوبے بغیر سوچے سمجھے بناتا ہوں کہ ایک وقت میں ’ہاں‘ بھی کہوں اور ’نہ‘ بھی کہوں؟ کیا میں دُنیا دار لوگوں کی طرح ہوں جو ’ہاں‘ تو کہتے ہیں لیکن مگر دُوسرے ہی لمحے ’نہ‘ کہہ د یتے ہیں۔  18 جیسے خُدا کی وفاداری سچی ہے اُسی سچائی کے ساتھ ہمارا کلام بھی ہے اُس میں ایک ہی وقت میں ’ہاں‘ اور ’نہ‘ شامل نہیں۔  19 کیونکہ خُدا کا بیٹایسوعؔ مسیح جس کی منادی میں اور سِلوانُسؔ اورتیِمُتھیسؔ نے تُم میں کی ’ہاں‘ اور ’نہ‘ کے ساتھ نہیں بلکہ ’ہاں‘ ، ’ہاں‘ میں ہے۔  20 کیونکہ خُدا کے سارے وعدے ہاں کے ساتھ ہیں۔ اور یسُوع ؔمیں پُورے ہوتے ہیں اور اُسی میں ہم آمین بھی کہتے ہیںتاکہ ہمارے وسیلے سے خُدا کا جلال ظاہر ہو۔  21 اور خُدا ہی نے ہمیں تُمہارے ساتھ یسُوعؔ میں مضبوطی سے کھڑا رہنے کی توفیق بخشی ہے اور ہمیں مسَح کیا ہے۔  22 اُس نے ہم پر مہر بھی کی اور ہمیں رُوح القُدس اپنے وعدوں کے بیعانہ کے طور پر دیا۔

  23 میں یہ بات خُدا کو حاضر جان کر تُم سے سچ کہتا ہوں کہ میں کُرِنتھُسؔ میں واپس کیوں نہ آیا؟ ۔ دراصل میں تُمہیں سخت ڈانٹ سے بچانا چاہتا تھا۔  24 اِس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ایمان کے بارے میں تُم پر حکومت کرنا چاہتے ہیںکہ تُمہیں بتائیں کہ کس طرح ایمان سے چلنا چاہیے۔ کیونکہ تُم ایمان ہی سے قائم ہو۔ بلکہ تُمہاری خُوشی کے لیے تُمہارے مدد گار ہیں۔