کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20

مُکاشفہ 1

 1

 تعارف:

  1 یسوُعؔ مسیِح کی طرف سے مُکاشفہ جو اُسے خُدانے دیاتاکہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دِکھائے جن کا جلد ہونا ضرور ہے۔ اُس نے اپنے فرشتے کو بھیج کر اپنے خادم یُوحنّاؔپر ظاہر کیا۔  2 جس نے بڑی دیانتداری سے اُن سب باتوں کی جو اُس نے دیکھی تھیں گواہی دی اورخُدا کے کلام اور یسوُعؔ کی گواہی کی شہادت دی۔

  3 مبارک ہے وہ جو اِس کو پڑھتا، سُنتا اور اِس میں لکھی گئی باتوں پر عمل کرتا ہے۔ کیونکہ وقت نزدیک ہے۔

 سات کلیسیاؤں کو سلام:

  4 یُوحنّاؔکی طرف سے اُن سات کلیسیاؤں کے نام جو آسیہؔ میں ہیں۔ اُس کی طرف سے جو تھاجو ہے اور جوآنے والا ہے اور اُن سات رُو حوںکی طرف سے جو اُس کے تخت کے سامنے ہیں۔  5 اور یسوُع ؔ مسیِح کی طرف سے جو اِن سب باتوں کا سچا گواہ اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے والوں میں پہلوٹھااور دُنیاکے سب بادشاہوں پر حاکم ہے، تمہیں فضل اور اطمینان حاصل ہوتا رہے۔ جو ہم سے محبت کرتا ہے اور جس نے اپنا خُون بہا کر ہمارے گُناہوں سے ہماری خلاصی کرائی۔  6 اُس نے ہمیں بادشاہی کا اختیار بھی دیااور اپنے خُدا کااور باپ کا کاہن بھی بنایا۔ سارا جلال اور قدرت ہمیشہ کے لیے اُسی کا ہے۔ آمین!

  7 دیکھو! وہ آسمان سے بادلوں کے ساتھ آئے گا اور ہر ایک آنکھ اُسے دیکھے گی۔ وہ بھی دیکھیں گے جنہوں نے اُسے چھیدا تھااور زمین کی ساری قومیں اُس کی وجہ سے ماتم کریں گی اور یہ ہو کر رہے گا۔ آمین!

  8  ”قادرِمطلق جو ہے اور جو تھا اور جو آنے والا ہے، وہ خداوند خدا فرماتا ہے کہ  ”میں الفا اور اومیگا ہوں۔“

 یُو حنّاؔ کا رویا میں یسوُعؔ کو دیکھنا:

  9 میں یُوحنا ؔ تُمہارا بھائی اوریسُوعؔ مسیح کے دُکھوںمیں، اُس کی بادشاہی اور اُس کے صبرمیںتُمہارے ساتھ شریک ہوں۔ میں خُدا کے کلام اور یسوُعؔ مسیِح کی گوا ہی دینے کی وجہ سے پتمُس ؔکے جزیرہ میں سزا کاٹ رہا تھا۔  10 کہ خُداوند کے دن دُعا کے دوران رُوح میں آ گیااور میں نے اپنے پیچھے نرسنگے (ٹرمپٹ) کی سی ایک بڑی آوازسُنی۔  11 اُس نے کہا:  ”میں الفا اور اومیگا، اوّل اور آخر ہوں اورجو کچھ تُو دیکھتاہے اُسے کتاب میں لکھ لے اوراِن سا توں کلیسیاؤں کو بھیج دے یعنی افسسؔ، سمُرنہؔ، پِرگمنؔ، تھواتِرہؔ، سردیسؔ، فلیدِلفیہ اور لَودِیکیہؔ۔“   12 میں نے جو آواز دینے والے کی طرف پھِر کر دیکھا تو مُجھے سات چراغدان نظر آئے۔  13 اور اُن چراغدانوںمیں ایک شخص نظر آیاجو آدم زاد جیسا تھا۔ اُس نے پاؤں تک لمبا چوغہ پہنا ہواتھااور سینے پر سونے کا سینہ بندباندھے ہوا تھا۔  14 اُس کا سر اور بال اُون بلکہ برف کی طرح سفید تھے اور اُس کی آنکھیں آگ کے شعلہ کی مانندتھیں۔  15 اُس کے پاؤںبھٹّی میں تائے گئے خالص سونے کی مانند تھے اور اُس کی آواز کسی آبشار کے شور کی طرح گونج دار تھی۔  16 اُس کے دہنے ہاتھ میں سات ستارے تھے۔ اُس کے مُنہ سے ایک دو دھاری تلوار نکلتی تھی اور اُس کا چہرہ سُورج کی طرح چمکدار تھا۔  17 اُس کو دیکھ کر میں اُس کے پاؤں میں مُردہ سا گر پڑا۔ اُس نے مُجھ پر اپنا دہنا ہاتھ رکھ کر کہا،  ”خُوف نہ کر میں اوّل اور آخِر ہوں۔   18  میں زندہ ہوں۔ میں مر گیا تھالیکن اب زندہ ہوں اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہوں گا۔ موت اور عالم ِاَروح کی کُنجیاں میرے پاس ہیں۔“

  19  پس جو کچھ تُونے دیکھا ہے اُسے لکھ لے اور وہ بھی جو کچھ ہو رہا ہے اور جو کچھ ہونے والا ہے۔   20  وہ سات ستارے جو تُونے میرے دہنے ہاتھ دیکھے ہیں اور وہ سات چراغدان۔ اُن کا بھید یہ ہے کہ سات ستارے تو سات کلیسیاؤں کے فرشتے ہیں اور سات چراغدان سات کلیسیائیں ہیں۔“~