کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14

العبرانيين 1

 1

 خُدا کا اپنے بیٹے کے ذریعے کلام:

  1 گُزرے زمانے میں خُدا نے مُختلف وقتوں میں اور مختلف طریقوںسے اپنے نبیوں کے وسیلے ہمارے باپ دادا سے کلام کیا۔  2 اَب اِس زمانے کے آخری دِنوں میں ہم سے اپنے بیٹے کے ذریعے کلام کیاجس کو اُس نے سب چیزوں کا وارث ٹھہرایا اور جس کے وسیلے اُس نے عالم بھی پیدا کِئے۔  3 بیٹاجوباپ کے جلال کا عکس ہے خُداکی ذا ت کی سب خُوبیوں کو ظاہر کرتے ہوئے سب چیزوں کو اپنے اختیار اور قدرت کے ساتھ سنبھالتا ہے، وہ ہمیںگناہوں سے پاک کر کے آسمان پر قادرِمطلق کے داہنے طرف جا بیٹھا۔

  4 اور رُتبے میں فرشتوں سے بھی اُتنا بلند مقام پایا جتنا اُسے ورثے میں وہ نام ملا جو سب ناموں سے بلند ہے۔  5 خُدا نے کبھی کسی فرشتے سے یہ نہیں کہا جو اُس نے اپنے بیٹے یسُوعؔ سے کہاکہ:

 ”تُو میرا بیٹا ہے۔ آج تُو مُجھ سے پیدا ہوا۔“ (زبور ۲: ۷)

 اور یہ کہ:

 ”میں اُ س کا باپ ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا۔“ (۲ سموئیل ۷: ۱۴)

  6 اور جب اپنے پہلوٹھے بیٹے کو دوبارہ اِس دُنیا میں بھیجتا ہے تو کہتاہے، ”خُدا کے سب فرشتے اُسے سجدہ کریں۔“ (اِستِثنا۳۲: ۴۳)

  7 اور فرشتوں کے لیے یہ کہتا ہے کہ:

 ”وہ اپنے فرشتوں کو ہوائیں
 اور اپنے خادموں کو آگ کے شعلے بناتا ہے۔“ (زبور۱۰۴: ۴)

  8 مگر بیٹے کے لیے یہ کہتا ہے کہ:

 ”اے خُدا! تیرا تخت ہمیشہ تک قائم رہے گا۔
 اور تیری بادشاہی کا عصا راستبازی کا عصا ہو گا۔ (زبور ۴۵: ۶۔ ۷)
  9 تُو نے راستبازی سے محبت اور بدی سے نفرت کی۔
 اِس لیے خُدایعنی تیرے خُدا نے تُجھے شادمانی کے تیل سے
 تیرے ساتھیوں سے زیادہ مسح کیا۔“ (زبور ۴۵: ۷۔ ۶)

  10 اور بیٹے کویہ بھی کہتا ہے کہ:

 ”اے خُداوند تُو نے ہی ابتدا میں زمین کی بنیادرکھی
 ا ور اپنے ہاتھوںسے آسمان بنائے۔
  11 وہ تو مٹ جائیں گے مگر تُو باقی رہے گا
 اور یہ سب لباس کی طرح پرانے ہو جائیں گے۔
  12 تُواُنہیں چادر کی طرح لپیٹے گا
 اوروہ پرانے لباس کی طرح بدل جائیں گے۔
 مگر تُوہمیشہ اِسی طرح قا ئم رہے گا۔“ (زبور ۱۰۲: ۲۷: ۲۵)

  13 خُدا نے فرشتوں میں سے کبھی کسی سے یہ نہیں کہا کہ:

 ”تُو میری دہنی طرف بیٹھ،
 جب تک میں تیرے دُشمنوں کوتیرے پاؤں کی چوکی نہ کر دوں“ ۔ (زبور۱۱۰: ۱)

  14 کیا فرشتے خدمت کرنے کے لیے مقرر نہیںجنہیں اُن مُقدسوں کی خدمت کے لیے بھیجا جاتا ہے جو نجات کی میراث پاتے ہیں؟